دنیا میں آج ہر آزاد مملکت یا ملک کا اپنا دستور ہے جس کے مطابق وہاں زندگی کے تمام امور انجام پاتے ہیں۔ انڈیا میں بہتوں کو واقفیت ہوگی کہ بھارت ہندوستان انڈیا کا دستور بھی ہے جس کے مطابق 26 جنوری 1950 کو ہمارا ملک جمہوریہ بنا، جہاں جمہوریت کی حکمرانی ہوتی ہے، بہ الفاظ دیگر عوام کی مرضی چلتی ہے۔ جمہوریت اور حکمرانی کا سیاست سے گہرا تعلق ہے۔ سیاسی فکر کے بغیر ہم اپنی کوئی پالیسی طے نہیں کرسکتے۔ لہٰذا، سیاستدانوں کی ضرورت آن پڑتی ہے۔ اگر سیاستدان دیانتدار نہ ہو، من مانی کرنے لگے تو عوام و خواص کو دستوری گنجائشوں اور ضروری معلومات سے واقف ہونا ضروری ہے کہ انھیں آزاد جمہوریہ کے شہری کی حیثیت سے کیا کیا حقوق حاصل ہیں، ان پر کیا کیا فرائض عائد ہوتے ہیں اور دستور کے تحت مملکت کا ڈھانچہ کس ترکیب کا ہے، وغیرہ۔ میں اس ضمن میں چند ہفتہ وار بلاگس لکھنا چاہتا ہوں، جن کے ذریعے ہندوستانی دستور کا پس منظر، اس کی تدوین، اس پر عمل آوری، اس میں ترامیم، وغیرہ کی جامع معلومات بہم پہنچانے کی کوشش کروں گا۔ ان شاءاللہ۔
بھارت کا اعلیٰ ترین قانون دستورِ ہند ہے۔ یہ دستاویز ایسا چوکھٹا پیش کرتا ہے جو بنیادی سیاسی ضابطہ، ڈھانچہ، طرائق کار، اختیارات، اور حکومتی اداروں کے فرائض اور شہریوں کے بنیادی حقوق، ہدایتی اصول اور فرائض کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ اس دھرتی پر کسی بھی ملک کا طویل ترین تحریری دستور ہے۔ مسودہ کمیٹی کے صدرنشین بی آر امبیڈکر کو عمومی طور پر اس کا معمارِ اعلیٰ سمجھا جاتا ہے۔ یہ دستوری برتری بخشتا ہے ( نہ کہ پارلیمانی برتری، کیونکہ اس کی تشکیل پارلیمنٹ نہیں بلکہ دستورساز اسمبلی کے ذریعے ہوئی )اور اسے عوام نے اس کے دیباچہ میں درج اعلان کے ساتھ منظور کیا۔ پارلیمنٹ اس دستور کو بالائے طاق رکھ کر کام نہیں کرسکتی ہے۔
اسے کانسٹی ٹیوئنٹ اسمبلی آف انڈیا نے 26 نومبر 1949 کو منظور کیا اور یہ 26 جنوری 1950 کو نافذ العمل ہوا۔ دستور نے ملک کے بنیادی حکومتی دستاویز کی حیثیت سے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کی جگہ لی، اور عملداری بھارت کی جگہ جمہوریہ ہندوستان نے لے لی۔ دستوری دیسی نوعیت کو یقینی بنانے کیلئے اس کے معماروں نے برٹش پارلیمنٹ کے پہلے کے ایکٹس آرٹیکل 395 میں منسوخ کردیئے۔ ہندوستان 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر مناتا ہے۔
دستور ، انڈیا کو مقتدر اعلیٰ، اشتراکی، سکیولر، جمہوری جمہوریہ قرار دیتا ہے، اور اپنے شہریوں کو انصاف، مساوات اور آزادی نیز بھائی چارہ کو فروغ دینے کی کوششوں کا یقین دلاتا ہے۔ 1950 کا اصل دستور، پارلیمنٹ ہاوس نئی دہلی میں ہیلیم گیس والے ڈبے میں محفوظ ہے۔ الفاظ ” سکیولر “ اور ” سوشلسٹ “ 1976 میں ایمرجنسی کے دوران دیباچہ میں اضافہ کئے گئے۔
٭٭٭