سابق چیف الیکشن کمشنر ٹی این سشن کا گزشتہ روز چینائی میں حرکت قلب بند ہوجانے سے 86 سال کی عمر میں دیہانت ہوگیا۔ ٹاملناڈو کیڈر کے 1955 بیاچ کے انڈین اڈمنسٹریٹیو سرویس آفیسر تیرونلائی نارائنا سشن نے 1990 سے 1996 تک الیکشن کمیشن کی نہایت عمدگی سے قیادت کی تھی۔ وہ اپنے دور میں انڈین بیوروکریسی کی علامت بن چکے تھے اور ملک کے انتخابی عمل میں تعمیری اصلاحات لانے میں یادگار رول ادا کیا۔ انھیں انتخابی عمل کو زیادہ شفاف بنانے میں ان کے اقدامات پر باوقار ریمن میگ سیسے ایوارڈ دیا گیا، جسے ایشیا کا نوبل سمجھا جاتا ہے۔
انڈیا کے 10 ویں چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے اس انتخابی ادارہ کے دور رَس دستوری اختیارات کو بروئے کار لانے کا سہرا ان ہی کے سر جاتا ہے، جس کے ذریعے انھوں نے سیاستدانوں کو قابو میں رکھا۔ تاہم، سیاسی طبقہ نے انھیں اپنی راہ میں بہت زیادہ رکاوٹیں کھڑی کرنے والا افسر باور کیا۔ ان ہی کی میعاد کے دوران مرکز نے دو اضافی الیکشن کمشنرز کو مقرر کیا تاکہ سشن کے اختیارات کو گھٹایا جاسکے۔
کیرالا کے ضلع پالاکڈ میں 1932 کی پیدائش والے ٹی این سشن 1955 میں سیول سرویسز میں شامل ہوئے تھے اور اپنے کئی دہے طویل کریئر کے دوران ٹاملناڈو اور مرکز میں کئی محکمہ جات کے سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیئے۔ انھیں انڈیا کا چیف الیکشن آفیشل مقرر کرنے سے قبل ان کو وزیراعظم راجیو گاندھی نے کابینی سکریٹری کا عہدہ سونپا تھا، جو سیول سرویسز میں سینئر ترین منصب ہوتا ہے۔ 1997 میں ٹی این سشن نے کے آر نارائنن کے خلاف صدارتی الیکشن لڑا مگر ناکام رہے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے ٹی این سشن کے دور میں ہی انتخابی جلسوں کیلئے رات 10 بجے کی حد مقرر کی گئی، جو آج تک برقرار ہے۔ ورنہ اس سے قبل راتوں میں جلسوں کے سبب لوگوں کی نیندیں حرام ہوجاتا کرتی تھیں اور جلسے پوری طرح ختم ہونے تک رات کے 3 بھی بج جایا کرتے تھے۔ سشن کے دور میں ہی مکانوں اور دیگر عمارتوں کی دیگر پر انتخابی علامتیں بنانے اور نعرے لکھنے پر پابندی لگائی گئی۔ یہ بھی انتخابی اصلاحات کا ایک اہم اقدام ثابت ہوا۔ ٹی این سشن انتخابی عمل سے کرپشن کو پوری طرح ختم نہیں کرپائے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے سسٹم میں یہ اس حد تک سرایت کرگیا ہے کہ اس کیلئے ایک ٹی این سشن کافی نہیں، مزید کئی سشن درکار ہوں گے۔ مگر ٹی این سشن جیسا چیف الیکشن کمشنر دوبارہ جانے کب آئے گا؟
٭٭٭