مہلک وبائی مرض کوروناوائرس پھیلنے کے کم از کم تین ہفتے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کی شب قوم سے براہ راست خطاب میں اتوار 22 مارچ کو صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک ’جنتا کرفیو‘ منانے کی اپیل کی ہے۔ یہ وبائی مرض ہوا کے ذریعہ نہیں بلکہ انسانوں کے ایک دوسرے سے ملنے اور قابل لحاظ تعداد میں یکجا ہونے سے پھیل رہا ہے۔ اس اعتبار سے وزیراعظم نے عوام سے دن بھر کیلئے گھروں تک محدود رہنے کی اپیل کی ہے۔
دنیا کے زائد از 140 ممالک اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جو ڈسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے پھیلا۔ چین میں 3 ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جسے اب اٹلی پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ جانی نقصان کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ایران ہے۔ انڈیا میں تادم تحریر 4 اموات ہوئی ہیں۔ چوتھی موت آج ہی ہوئی۔ ایک، دو اور تین بلکہ چار جانوں کے نقصان تک وزیراعظم چپ رہے۔ وہ ہر موضوع پر بولتے ہیں لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ جہاں حکومت کو سبکی کا سامنا ہو، وہ خاموشی کو ترجیح دیتے ہیں۔ بہرحال، وزیراعظم نے آج اس موضوع پر اپنی زبان تو کھولی۔
وزیراعظم مودی کی ایک اور خوبی ہے کہ وہ یوں تو حکومت کو بظاہر غیرمرکوز کرنے کیلئے مختلف محکموں کے قلمدان وزراءمیں تقسیم کرتے ہیں۔ تاہم، جب ٹیلی ویژن پر ’تشہیر‘ کا موقع ہاتھ آتا ہے تو وہ سب کو بری الذمہ کرکے خود قوم کیلئے نمودار ہوجاتے ہیں۔ مجھے 8 نومبر 2016 کی شب بھی یاد ہے جب وزیراعظم مودی نے ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے 1000 روپئے اور 500 روپئے کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ کرنسی نوٹ نئی آئے یا کوئی پرانی نوٹ کا چلن روکنا ہو، یہ اعلان ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کرتا ہے، یا زیادہ سے زیادہ وزیر فینانس (اس وقت ارون جیٹلی فینانس منسٹر تھے) کو کرنا چاہئے تھا۔
امور خارجہ کے معاملے میں بھی وزیراعظم مودی نے ’ملک ملک کے دورے‘ اپنے ذمہ لے لئے، اور پانچ سال سشما سوراج کو وزیر امور خارجہ رکھتے ہوئے ’فاضل وزیر‘ بنائے رکھا تھا۔ موجودہ میعاد میں ایس جئے شنکر وزیر خارجہ ہیں۔ یہ میعاد کے بمشکل 9 ماہ ہوئے ہیں اور پورا عرصہ سیاسی ، قانونی، اور دہلی فساد سے اتھل پتھل سے گزرا ہے۔ پھر یکایک کوروناوائرس نے بین الاقوامی اسفار پر روک لگا دی ہے۔ ورنہ وزیراعظم مودی کبھی اتنی مدت تک لگاتار وطن میں نہیں رہے تھے۔
وزیراعظم نے کوروناوائرس پر ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان بھی کیا، جس کی سربراہی وزیر فینانس نرملا سیتارامن کو سونپی ہے۔ پتہ نہیں، یہ ٹاسک فورس کیا کرپائے گی؟ وزیر فینانس کی حیثیت سے نرملا جی کی کارگزاری پہلے ہی عوام کیلئے مایوس کن ہے۔ وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں سینئر سٹیزنس کو مشورہ دیا کہ گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں۔ انھوں نے اور بھی کئی ٹِپس دیئے۔ تاہم، کوئی ٹھوس اقدام یا مرکز کی طرف سے ریاستوں کو وائرس سے نمٹنے خصوصی مالی تعاون کے اعلان سے گریز کیا۔
حکومت نے وائرس سے نمٹنے کی بعض اشیاءجیسے ماسک وغیرہ کے اکسپورٹ پر پابندی عائد کردی ہے۔ 22 مارچ سے انٹرنیشنل فلائٹس بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے کورونا وبائی مرض سے نمٹنے میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کا اعلان کیا ہے جبکہ برسراقتدار بی جے پی نے اس موضوع پر وزیراعظم کے قوم سے خطاب کی ستائش میں آج اپنا وقت گزار دیا۔ بہرحال، عوامی صحت کیلئے چیلنج کا وقت ہے۔ اس لئے تمام شہریوں کو سیاسی وابستگی سے بالاتر اپنی طرف سے بھرپور کوشش کرنا چاہئے کہ اس وائرس کو ختم کیا جاسکے۔ سب کیلئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
٭٭٭