وزیراعظم نریندر دامودر داس مودی کی بھارتی شہریت کے تعلق سے آر ٹی آئی ایکٹ (قانون حق معلومات) کے تحت ایک سوال کے جواب میں پی ایم او (دفتر وزیراعظم) نے جواب دیا ہے کہ مودی پیدائشی ہندوستانی ہیں۔ انھوں نے رجسٹریشن کے ذریعے بھارتی شہریت حاصل نہیں کی۔ اس لئے ان کے پاس شہریت کی سند ہونے کا سوال پیدا نہیں ہوتا ہے۔ جواب میں قانون شہریت 1955 کے متعلقہ شق کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ بے شک‘ یہ درست ہے پیدائشی طور پر بھارتی ہونے یعنی نیچرلائزیشن کی صورت میں سٹیزن شپ سرٹفکیٹ نہیں ہوتا ہے۔
تاہم، این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) کے مبینہ سوالات کے مطابق میرے ذہن میں سوال آیا کہ وزیراعظم مودی کی انڈیا میں پیدائش کا کیا ثبوت ہے؟ کیا ان برتھ سرٹفکیٹ موجود ہے؟ اس پر کہا جاسکتا ہے کہ 1950 کے دور میں ہندوستان میں صداقت نامہ پیدائش کم از کم غیرشہری علاقوں میں پیدا ہونے والوں کے سلسلے میں جاری نہیں کئے جاتے تھے۔ اس لئے نریندر مودی کا برتھ سرٹفکیٹ طلب کرنا غیردرست ہے۔ یہی وجہ ہے کہ این پی آر کے سوالات میں مبینہ طور پر برتھ سرٹفکیٹ کے معاملے میں مخصوص سال جیسے 1987 یا 1971 کو حد مان کر اس سے قبل کی پیدائش والوں سے برتھ سرٹفکیٹ نہیں پوچھا جائے گا۔
کسی ہندوستانی فرد کی عمر 35 ، 40 یا 45 وغیرہ ہونے کا ثبوت آج ٹکنالوجی کے دور میں بہ آسانی مل سکتا ہے۔ اس کا ثبوت کیا ہوگا کہ وہ فرد ہندوستان میں ہی پیدا ہوا ہے؟ اسی لئے میرا سوال ہے کہ بے شک 69 سالہ وزیراعظم مودی ہندوستان میں پیدائش کی بنیاد پر ہندوستانی شہری ہوسکتے ہیں مگر یہ کیسے ثابت ہوگیا کہ وہ ہندوستان ہی میں پیدا ہوئے؟ آر ٹی آئی ایکٹ سے استفادہ کرنے والے سبھانکر سرکار کو اس بارے میں بھی ضرور سوال کرنا چاہئے۔
کوئی فرد وزیراعظم ہے‘ صدرجمہوریہ ہے‘ وزیر داخلہ ہے یا اور کسی بڑے دستوری عہدہ پر فائز ہے تو شاید اسے اس طرح کے آر ٹی آئی جوابات سے ہندوستانی شہری قرار دیتے ہوئے معاملے کو جلد ختم کیا جائے گا اور تمام تر سندوں کیلئے بھاگ دوڑ میں عوام کو پھنسایا جائے گا، قطاروں میں ٹہرایا جائے گا جیسے نوٹ بندی (نومبر 2016) کے وقت کیا گیا۔ اسی لئے میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ سب سے پہلے صدرجمہوریہ، وزیراعظم، وزیر داخلہ اور تمام بڑے دستوری و عوامی عہدوں پر فائز اشخاص کو اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کرنا چاہئے۔ اس کے بعد ہی وہ پبلک سے ان کی انڈین سٹیزن شپ کے بارے میں سوال کرسکتے ہیں۔
٭٭٭