آجا رے او میرے دلبر آجا، دل کی پیاس بجھا جا رے .... کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے، کہ جیسے تجھ کو بنایا گیا ہے میرے لئے .... دل چیز کیا ہے آپ میری جان لیجئے، بس ایک بار میرا کہا مان لیجئے۔۔۔ یہ مشہور نغمے ترتیب وار فلم ’نوری‘ (1979) ، ’کبھی کبھی‘ (1976) اور ’امراو جان‘ (1981) کے ہیں ۔ تینوں فلموں کے لگ بھگ تمام دیگر گیت بھی کافی مقبول ہوئے۔ یہی نہیں بلکہ شعلہ اور شبنم (1961)، ترشول، رضیہ سلطان، درد (1981)، دل نادان (1982) .... کے لیے بھی سریلے گانے ترتیب دینے والے موسیقار خیام کے 19 اگست کو بہ عمر 92 سال انتقال کے ساتھ ایک دور ختم ہوگیا۔ ان کی یادگار موسیقی کا ہم پلہ کوئی میوزک کمپوزر شاید ان کی پیڑھی سے اب کوئی نہیں۔
ان کی پیدائش کافی تعلیم یافتہ گھرانے میں 18 فبروری 1927 کو غیرمنقسم پنجاب میں ضلع نواں شہر کے قصبہ راہون میں ہوئی اور نام سعادت حسین رکھا گیا تھا۔ انھوں نے بعد میں محمد ظہور ’خیام‘ ہاشمی کا نام اختیار کیا جب کہ انھیں شہرت ’خیام‘ سے ملی۔ وہ پھیپھڑوں کے انفکشن، تنفسی مسائل اور پیرانہ سالی سے جڑے امراض کے سبب ممبئی میں شریک دواخانہ تھے اور حرکت قلب بند ہوجانے پر اپنی بیوی جگجیت کور اور بیٹے پردیپ خیام کی طرح اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدما بھوشن کے اعزاز یافتہ موسیقار خیام کے انتقال پر فوری ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے رنج و ملال کا اظہار کیا اور ابھرتے فنکاروں کی مدد کے معاملے میں ان کی انسانی ہمدردی والے خیرسگالانہ اقدامات کو خصوصیت سے یاد کیا۔ خیام نے اپنی 89 ویں سالگرہ پر ایک خیراتی ادارہ ’خیام جگجیت کور KPG چیارٹیبل ٹرسٹ‘ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا اور اپنی ساری دولت اس ٹرسٹ کو عطیہ کردینے کا فیصلہ کیا تاکہ ہندوستان میں ابھرتے آرٹسٹوں اور ٹکنیشنس کی مدد کی جاسکے۔ اس اعلان کے وقت ان کی دولت کی قدر تقریباً 10 کروڑ روپئے (1.4 ملین امریکی ڈالر) تھی۔ انھوں نے پلوامہ کی سرحدی چوکی پر فبروری کے حملے کے بعد اپنی سالگرہ نہیں منائی تھی۔
خیام نے دوسری جنگ عظیم کے دوران آرمی میں کچھ عرصہ خدمت کی اور پھر بمبئی چلے آئے تاکہ اپنا خواب پورا کرسکیں جو بچپن سے تھا کہ موسیقی میں کچھ نمایاں کرنا ہے۔ خیام میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ ساتھ فلم اسکور کمپوزر (پس منظر والی موسیقی کے ترتیب کار) بھی تھے۔ وہ ہمہ نوعیت کی موسیقی ترتیب دیتے ہوئے مشہور ہوئے۔ انھوں نے کئی شاعروں اور گیت کاروں کی شاعری کو یادگار بنایا، جیسے مرزا غالب ، داغ، علی سردار جعفری، مجروح سلطان پوری، ساحر لدھیانوی، نئی نسل میں ندا فاضلی، جاں نثار اختر، احمد وصی، و دیگر۔ اسی طرح مختلف النوع سنگرز جیسے محمد رفیع، لتا منگیشکر، مکیش، آشا بھونسلے، کشور کمار، جگجیت کور (بیوی)، پامیلا چوپڑہ (مشہور فلم ڈائریکٹر و پروڈیوسر یش چوپڑہ کی شریک حیات) سے اپنے گیت گوائے۔ انھوں نے ’فٹ پاتھ‘ (1953) سے لے کر ’غلام بندھو‘ (2016) تک تین درجن سے زیادہ فلموں کے لیے موسیقی دی۔