ایم اے سلام
کورونا وائرس کے پہلے بابی دیول چھٹیاں منانے نیویارک گئے تھے وہاں بزنس مینیجمنٹ کی پڑھائی کررہے اپنے بڑے بیٹے آریومن کے ساتھ بھی انہوں نے کوالٹی ٹائم گذارا تھا۔ حالانکہ کورونا وائرس کے درمیان بیٹے کو وہاں چھوڑ کر ملک کو واپس ہونا بابی کے لئے تشویش کا باعث تھا۔ حالانکہ ہندوستان میں لاک ڈاون لاگو ہونے سے پہلے وہ ملک کو واپس لوٹ آئے۔ بابی کی مانیں تو وہ اس کے لئے خود کو خوش قسمت محسوس کررہے ہیں۔ ایک بات چیت میں بابی نے کہا چین، ایران اور اٹلی میں اس کا (کورونا) کا قہر پہلے ہی پھیل چکا تھا۔
مجھے یاد ہے کہ جب میں نیویارک میں تھا تب کورونا وائرس کو لیکر وہاں کے لوگوں سے بات چیت ہوئی تھی، لیکن وہ اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے تھے۔ جب ہندوستان واپس ہواتو میں اور میری پتنی (تانیہ) کا حال پاگلوں جیسا ہوگیا کیونکہ ڈبلیو ایچ او نے ایمرجنسی کا اعلان کردیا تھا۔ تب ہم نے اپنے بیٹے کو فوری وہاں سے لوٹنے کے لئے کہا۔
بابی دیول کی مانیں تو آریومن 8 مارچ کو نیویارک سے ہندوستان لوٹ آئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ایسے میں بیماری نے پیر پسارے تو وہاں کی حکومت نے یونیورسٹیز کو پوری طرح شٹ ڈاون کرنے کا اعلان کیا۔ اور پوری طرح پابندی لگادی۔ بابی نے آگے کہا کہ میں خود کو خوش قسمت محسوس کررہا ہوں کہ میرا بیٹا لاک ڈاون لاگو ہونے سے پہلے ہندوستان لوٹ آیا۔ گھر میں ہم ایک خوشحال خاندان کی طرح ہیں۔ ہم گیمس کھیل رہے ہیں اور اپنی جم میں آرام سے ورک آوٹ کررہے ہیں۔ موجودہ حالات پر نظر ڈالتے ہوئے بابی نے کہا شروعات میں مجھے یہ لگا کہ بہت برا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ہم فلموں میں دیکھتے ہیں وہ اصلیت میں اور حقیقی زندگی میں ہو رہا ہے۔ سب کی زندگی میں ایک ہی پریشانی چل رہی ہے لیکن ہمیں مضبوط رہنا ہوگا اور جہاں تک ہوسکے اپنے گھروں میں ہی رہنا ہے۔