تلنگانہ مےں چندر شیکھر راو کی قیادت والی ٹی آر ایس حکومت نے ریاست کے عوام کو ڈبل بیڈروم مکانات فراہم کرنے کے خواب
دکھائے تھے ۔ کے سی آر کو چےف منسٹر کی گدی پر بیٹھے چھ سال کا عرصہ ہورہا ہے تاہم ابھی تک ڈبل بیڈ روم مکانات اےک
خواب ہی ہےں اور ان کے حقیقت کا روپ دھارنے کے مستقبل قریب مےں کوئی امکان بھی نظر نہےں آتے ۔ کے چندر شیکھر راو
ریاست مےں عوام سے تقریبا ہر اہم موقع پر کوئی نہ کوئی وعدہ کرتے ہےں تاہم ےہ تاثر عا م ہے کہ انہےں وعدوں کی تکمیل کی
اتنی کوئی فکر نہیں ہوتی ۔ انہوں نے ڈبل بیڈ روم مکانات فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے تلنگانہ کے عوام سے ایک سے زائد مواقع
پر ووٹ حاصل کرلئے اور ان کی تائےد ہی سے وہ ریاست مےں اےک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دوبارہ اقتدار پر فائز ہوئے
ہیں۔


چندر شیکھر راو نے عوام سے ڈبل بیڈ روم مکانات کا وعدہ کیا لیکن اپنے لئے سینکڑوں کروڑ روپئے کے خرچ سے انہوں نے
پرگتی بھون تعمیر کروالیا ۔ اس کے علاوہ ہر رکن اسمبلی کیلئے ایک کیمپ آفس بھی بنوادیا گیا ہے ۔ ہر کیمپ آفس کیلئے اےک
کروڑ روپئے سے زائد کے اخراجات آئے ہےں۔ اب بھی چندر شیکھر راو ڈبل بیڈ روم مکانات سے زیادہ نئے سیکریٹریٹ اور نئی
اسمبلی کی تعمیر میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں ۔ ایسے وقت جبکہ مستقبل قریب مےں سوائے بلدیاتی انتخابات کے کوئی اور
الیکشن نہیں رہ گیا ہے سیاسی حلقوں میں ےہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ چندر شیکھر راو غریب عوام کو ڈبل بیڈ روم مکانات کی
فراہمی پر مستقبل قریب مےں بھی کوئی توجہ نہےں کرنے والے ہیں اور وہ صرف تیقنات اور وعدوں کے سہارے ہی آگے کا
سیاسی راستہ طئے کرنے کی کوشش کرینگے


یہ حقیقت ہے کہ تلنگانہ ملک کی سب سے نئی ریاست ہے تاہم یہ بھی حقےقت ہے کہ ریاست مےں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے
وسائل کی فراوانی کی وجہ ہی سے کے سی آر کو سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارت کیلئے سینکڑوں کروڑ روپئے خرچ کرنے
کا خیال آیا ہے ۔ ےہ وسائل کی فراوانی ہی تھی جس کی مدد سے انہوں نے پرگتی بھون تعمیر کروایا اور ارکان اسمبلی کیلئے بھی
کیمپ آفس بنادئے گئے ۔ حکومت ترجیحی بنیادوں پر دوسرے پراجیکٹس کو تو پایہ تکمیل کو پہونچا رہی ہے لیکن غریب عوام کیلئے
ڈبل بیڈ روم مکانات کی تکمیل پر اس کی کوئی توجہ نہیں ہے ۔ چندر شیکھر راو ایک طرح سے عوام کے صبر کا امتحان لے رہے
ہیں ۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ عوام کے صبر کا پیمانہ جب بھی لبریز ہوا ہے حکومتوں کے تختے الٹ گئے ہیں۔ کے سی آر اس حقیقت
سے بھی واقف ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس حقیقت سے واقف رہتے ہوئے حالات سے نمٹنے کیا حکمت عملی بناتے ہیں۔


Find out more:

kcr