اسرائیل میں گزشتہ ہفتے کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج نے معلق کنیسٹ فراہم کیا ہے جو موجودہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے بڑی پریشان کن صورت حال ہوگئی ہے۔ ان کو چیلنجر بینی گانز سے نہ صرف سخت مسابقت کا سامنا ہوا بلکہ مجموعی طور پر حریف کو قدرے سبقت حاصل ہوچکی ہے اور اب فیصلہ صدر روین ریولن پر منحصر ہے جس کا انحصار خاص طور پر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ ان کی مشاورت پر منحصر ہے۔ ممکنہ طور پر صدر ریولن چہارشنبہ کو وزیراعظم کو منتخب کرتے ہوئے اسے اندرون 28 یوم نئی مخلوط حکومت تشکیل دینے کی دعوت دیں گے۔
اگر پہلے منتخب وزیراعظم مستحکم حکومت تشکیل دینے میں ناکام ہوجائیں تو دوسرا انتخاب کیا جائے گا اور اگر وہ بھی نئی مخلوط حکومت نہیں بنا پائے تو اسرائیل کو عدیم المثال تیسرے الیکشن کی طرف بڑھنا پڑے گا، جو فی الحال ملک میں کوئی بھی نہیں چاہتے ہیں۔ پارلیمانی انتخابات میں عرب اراکین پارلیمنٹ کے سیاسی اتحاد ’دی جوائنٹ لِسٹ‘ نے بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے لیڈر بینی گانز کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس حمایت کے باوجود ایسا امکان کم ہی ہے کہ عرب اقلیت کو حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسرائیل کی مجموعی آبادی میں عرب اقلیتی آبادی کا تناسب 21 فیصد ہے۔
عرب اراکین کے سیاسی اتحاد ’دی جوائنٹ لِسٹ‘ کے سربراہ ایمن عودہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں نیتن یاہو کے اقتدار کے تسلسل کے حامی نہیں ہیں اور اس باعث گانز کو اگلی حکومت بنانے کے لیے حمایت دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ انتخابات سے قبل مہم کے اختتام پر نیتن یاہو نے عرب آبادی پر شدید تنقید کی تھی۔ ایمن عودہ کے سیاسی اتحاد کو 13 نشستیں ملی ہیں اور وہ پارلیمنٹ کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرا ہے۔
نئی تبدیلی کے بعد 120 رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے پاس اب 57 نشستیں ہو گئی ہیں۔ نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کو مجموعی طور پر 55 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اب اس صورت میں سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمن کی سیکولر نظریات کی حامل سیاسی جماعت اسرائیل بیت نا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ لیبرمن کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ ’کنگ میکر‘ قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ جس کی جانب بڑھیں گے، وہی حکومت سازی کا اہل ہو گا۔ لیبرمن نے اسرائیل میں ایک سکیولر لبرل حکومت کے قیام کی حمایت کر رکھی ہے۔ ان کی پارٹی اسرائیل بیت نا کے پاس پارلیمنٹ میں 8 نشستیں ہیں۔ لیبرمن نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستی میں واقع اپنی رہائش گاہ کے باہر الیکشن کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب سب کچھ واضح ہو گیا ہے، جس بات کا انتخابی مہم میں تذکرہ کیا گیا، اس کے نتیجے میں جو پارٹی پوزیشن بنی ہے، اس کا حل ایک لبرل یونٹی حکومت میں پوشیدہ ہے۔