آنجہانی بال ٹھاکرے نے 1966 میں جب شیوسینا کی تشکیل عمل میں لائی تھی، تب سے اس فیملی کے کسی ممبر نے کوئی الیکشن نہیں لڑا تھا اور نہ ہی کوئی دستوری عہدہ سنبھالا تھا۔ تاہم، 53 سال بعد بانی شیوسینا کا پوتا اور موجودہ صدر پارٹی ادھو ٹھاکرے کا بیٹا آدتیہ ٹھاکرے یہ روایت توڑتے ہوئے مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن 2019 کے میدان میں کود پڑا ہے۔ پارٹی نے آدتیہ کو ممبئی کی اسمبلی نشست ورلی کا ٹکٹ دیا ہے۔ شیوسینا آدتیہ کو اپنا ’سی ایم چہرہ‘ مانتی ہے اور ادھو نے عہد کررکھا ہے کہ وہ اس مرتبہ کسی شیوسینک کو چیف منسٹر مہاراشٹرا ضرور بنائیں گے۔ ایسا نہیں کہ کوئی شیوسینک ابھی تک چیف منسٹر نہیں بنا۔ منوہر جوشی 1995 میں چیف منسٹر مہاراشٹرا بننے والے پہلے شیوسینک ہیں۔ ان کے بعد نارائن رانے 1999 میں مختصر مدت کے لیے شیوسینا کی طرف سے چیف منسٹر مہاراشٹرا رہے تھے۔
آدتیہ کے تعلق سے کئی دنوں سے قیاس آرائیاں جاری تھیں، جسے اتوار کو ختم کرتے ہوئے صدر شیوسینا ادھو نے اپنے بڑے بیٹے کو ورلی اسمبلی حلقہ سے پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔ اس طرح وہ ٹھاکرے خاندان کی طرف سے چناو لڑنے والے اولین فرد بن گئے۔ ورلی سے شیوسینا کے موجودہ ایم ایل اے سنیل شنڈے پارٹی کے یوتھ لیڈر آدتیہ کے لیے اپنی نشست خالی کریں گے۔ ورلی کو سینا کے لیے بہت محفوظ حلقوں میں سے مانا جاتا ہے، جہاں سابق این سی پی لیڈر سچن اہیر حال ہی میں شیوسینا میں شامل ہوگئے، جس سے آدتیہ کی جیت آسان ہوجائے گی۔ اہیر کو 2014 اسمبلی الیکشن میں سنیل شنڈے کے خلاف ناکامی ہوئی تھی۔
ادھو ٹھاکرے کے کزن اور سربراہ مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) راج ٹھاکرے نے 2014 اسٹیٹ اسمبلی الیکشن لڑنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، بعد میں انھوں نے اپنا ذہن بدل دیا۔ اگر آدتیہ 21 اکٹوبر کا اسمبلی الیکشن جیت جائے تو وہ عوام کی نمائندگی کرنے والے ٹھاکرے فیملی کے پہلے ممبر ہوں گے۔ شیوسینا نے آئندہ ماہ کے اسمبلی چناو کے بعد این ڈی اے کی اقتدار پر واپسی کی صورت میں آدتیہ کو اپنا چہرہ برائے وزارت اعلیٰ بنا کر پیش کیا ہے۔ ادھو نے ہفتہ کو اس ”وعدہ“ کو یاد کیا جو انھوں نے اپنے آنجہانی والد بال ٹھاکرے سے کیا تھا کہ ’شیوسینک‘ (پارٹی ورکر) کو چیف منسٹر مہاراشٹرا کے عہدہ تک پہنچائیں گے۔
ادھو کا بیان بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے بار بار اصرار کئے جانے کے پس منظر میں اہمیت کا حامل ہے کہ موجودہ چیف منسٹر دیویندر فڈنویس دوبارہ ریاست کی کمان سنبھالیں گے۔ جولائی میں آدتیہ نے ریاست گیر ’جن آشیرواد یاترا‘ شروع کی تھی تاکہ ووٹروں کا حالیہ لوک سبھا چناو میں ان کی تائید و حمایت پر شکریہ ادا کیا جائے اور آنے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ان سے آشیرواد لیا جائے۔ 2014 الیکشن بی جے پی اور شیوسینا نے نشستوں کی تقسیم کے بارے میں تنازعہ پر علحدہ طور پر لڑا تھا۔ بی جے پی نے 260 نشستوں پر چناو لڑتے ہوئے 122 جیتے جبکہ سینا نے 282 کے منجملہ 63 پر کامیابی حاصل کی تھی۔ دونوں پارٹیوں نے بعد میں ہاتھ ملالئے اور بی جے پی زیرقیادت حکومت تشکیل دی۔