محمد اظہر الدین آخرکار نئے صدر حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن (ایچ سی اے) بن گئے ہیں۔ انھوں نے جمعہ کو منعقدہ ایچ سی اے الیکشن میں اپنے قریبی حریف پرکاش جین کو شکست دی۔ اظہرالدین کو 147 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان کے حریف پرکاش کو صرف 73 ووٹ ملے۔ صدارت کے لیے دیگر دعوے دار کو محض تین ووٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ ایچ سی اے میں 226 ممبرز ہیں۔ یہ انتخابات الیکشن آفیسر وی ایس پرشانت کی نگرانی میں منعقد کئے گئے۔ سہ پہر 3 بجے ووٹنگ ہوئی اور 4 بجے ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
حیدرآباد سابق ہندوستانی کرکٹ کپتان اظہرالدین کا نہ صرف وطن ہے بلکہ وہ ایچ سی اے کی صدارت کے عرصہ سے خواہشمند رہے ہیں۔ اس طرح ان کی دیرینہ خواہش پوری ہے۔ اظہر الدین نے 1990 سے 1996 تک اور پھر 1998 سے 2000 تک دو میعادو ںمیں ٹیم انڈیا کی کپتانی کی ہے اور وہ اس وقت تک ملک کے سب سے کامیاب کپتان کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے حالانکہ ٹیم نے بیرون ملک کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دیا بلکہ صرف سری لنکا میں ایک ٹسٹ میچ جیتا تھا۔ اس سے قطع نظر ونڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں اظہر زیرقیادت ٹیم نے ملک و بیرون ملک کئی کامیابیاں حاصل کئے، جس میں سچن تنڈولکر، انیل کمبلے، جواگل سریناتھ و دیگر کا نمایاں حصہ رہا ہے۔
اب صدر ایچ سی اے کی حیثیت سے اظہرالدین کو ایک بار پھر قائدانہ کردار نبھانے کا موقع حاصل ہوا ہے جس میں وہ اپنے انٹرنیشنل کریئر میں خاصے کامیاب ہوئے۔ چونکہ وہ خود ایچ سی اے سے تعلق رکھتے ہوئے کرکٹ میں آگے بڑھے اور بلندیوں تک پہنچے، اس لئے انھیں خوب پتہ ہونا چاہئے کہ ایچ سی اے کی خوبیاں کیا ہیں اور خامیاں کیا ہیں؟ حالیہ عرصے میں بالخصوص وی وی ایس لکشمن کے ریٹائرمنٹ کے بعد سے ٹیم انڈیا میں حیدرآباد کی نمائندگی صفر ہوگئی ہے۔ ایسا نہیں کہ کوئی بہت معیاری کھلاڑی موجود ہے لیکن اسے قومی ٹیم میں موقع نہیں دیا جارہا ہے۔ کافی عرصے سے حیدرآباد نے کوئی نمایاں اور دھماکو کھلاڑی پیش نہیں کیا ہے۔ اس کا اوروں سے زیادہ خود اظہر الدین کو پتہ ہوگا۔ اب دیکھنا ہے وہ نئے ٹیلنٹ کو کس طرح ڈھونڈ نکالتے ہیں اور کس طرح انھیں قومی ٹیم تک رسائی کیلئے تیار کرتے ہیں؟
ایک اور عنصر ایچ سی اے سے جڑا رہا ہے، وہ ہے کرپشن۔ بہت زیادہ عرصہ نہیں گزرا، حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن پر بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) نے انٹرنیشنل میچز کے لیے پابندی عائد کردی تھی، جس کی وجہ اسوسی ایشن میں کرپشن کا دَور دَورہ تھی۔ یوں تو کرپشن ہندوستان کے ہرشعبے کا مسئلہ ہے، لیکن ایسا بھی نہیں کہ کوئی بھی ادارہ کرپشن سے پاک نہیں ہے۔ تو ہمیں غلط مثالوں میں پڑنے کی بجائے اچھی مثال کی تقلید کرنا چاہئے۔ چنانچہ اظہرالدین عزم کریں تو ایچ سی اے میں کرپشن کو کم سے کم کرسکتے ہیں۔ اس معاملے میں بھی ان کی کارکردگی پر نظر رہے گی۔ بہرحال اظہرالدین کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہوئی ہے اور ان کے لیے نیک خواہشات پیش ہیں۔