روایتی کرکٹ کے اعتبار سے دیکھیں تو یہ دنیا کا واحد کھیل ہے جس کا مقابلہ طویل ترین وقت تک چلتا ہے اور اس کے باوجود ہر تیسرے یا چوتھے مقابلے کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ میں بات کررہا ہوں ٹسٹ کرکٹ کی، جس کا بنیادی طور پر انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان آغاز ہوا اور 19 مارچ 1877 سے پہلا ٹسٹ میچ کھیلا گیا۔ کرکٹ تاریخ کا وہ پہلا ٹسٹ میزبان آسٹریلیا نے ملبورن کرکٹ گراونڈ (ایم سی جی) پر 45 رنز سے جیتا تھا۔ اُس پہلے انٹرنیشنل کرکٹ میچ کو کھیلے گئے اب 142 سال ہوچکے ہیں۔ کبھی زمانہ اور اس دور میں رہنے والے لوگوں کا مزاج یکساں نہیں رہتا۔ چنانچہ وقت کے ساتھ ہر شعبے میں تبدیلی آتی رہی ہے۔ یہی معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کا بھی ہے۔ ایسی ہی تبدیلیوں کا یہاں مختصر جائزہ لیتے ہیں۔


کولکاتا میں جمعہ 22 نومبر سے برصغیر بلکہ ایشیا کے اولین ڈے نائٹ ٹسٹ کی میزبانی ہندوستان کررہا ہے اور بنگلہ دیش سے کھیلے گا۔ پوری طرح دن میں کھیلے جانے والے ٹسٹ میچ میں لال گیند استعمال کی جاتی ہے، جس کے برخلاف دن اور رات کے مقابلے میں گلابی گیند ہوتی ہے۔ اسی مناسبت سے کولکاتا کا مشہور ایڈن گارڈن گلابی رنگ پیش کررہا ہوگا۔ مشرقی ہند کے شہر کولکاتا میں شام کے اوقات میں اوس پڑتی ہے، جسے دیکھتے ہوئے ہند۔ بنگلہ دیش ٹسٹ کیلئے کھیل کے اوقات دوپہر 1 بجے سے رات 8 بجے تک رکھے گئے ہیں۔ یہ سیریز کا دوسرا ٹسٹ ہے جبکہ میزبانوں نے پہلا میچ جیت کر ناقابل تسخیر سبقت حاصل کررکھی ہے۔ انڈیا ڈے نائٹ ٹسٹ کرکٹ کی شروعات کے چار سال بعد اپنا پہلا میچ کھیل رہا ہے۔ دن و رات کا پہلا ٹسٹ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اڈیلیڈ میں 27 نومبر تا یکم ڈسمبر 2015 کھیلا، جسے میزبانوں نے تین وکٹ سے جیتا۔


ٹسٹ کرکٹ کے بعد ونڈے انٹرنیشنل میچز (او ڈی آئیز ) کی شروعات اتفاقیہ ہوئی، جب ملبورن میں ہی آسٹریلیا اور انگلینڈ نے 5 جنوری 1971 کو ایک روزہ مقابلہ کھیلا۔ دراصل دونوں ملکوں کے درمیان ٹسٹ سیریز کے تیسرے میچ کے ابتدائی تین دن بارش کی نذر ہوگئے تھے، جس پر عہدیداروں نے میچ کو ترک کرتے ہوئے شائقین کی خاطر واحد ونڈے میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا جو آٹھ گیند کے 40 اوورز والا رہا۔ آسٹریلیا نے پہلا او ڈی آئی میچ بھی ( 5 وکٹس سے ) جیتا تھا۔ 
انڈیا 1930 سے ٹسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے۔ تاہم، جب کبھی بدلتے وقت کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے فارمٹ کی تبدیلی کا معاملہ پیش آیا، ہندوستان نے ہمیشہ پس و پیش سے کام لیا۔ او ڈی آئی کے بعد ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کی ضرورت محسوس ہوئی اور آکلینڈ میں 17 فبروری 2005 کو آسٹریلیا نے اولین مقابلے میں نیوزی لینڈ کو ہرایا۔ ٹسٹ سے ونڈے ، ٹی 20 ، پھر ڈے نائٹ کرکٹ بدلتے وقت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ٹسٹ میچ ابتداءمیں چھ روز کا ہوا کرتا تھا، جس کے درمیان ایک دن آرام کا ہوتا تھا۔ جب لوگوں کو یہ خاصی طویل مدت محسوس ہونے لگی تو آرام کا دن ختم کرکے ٹسٹ میچ کو پانچ روزہ کردیا گیا، جو تاحال برقرار ہے۔ تاہم، جب کرکٹ ورلڈ کپ کا خیال آیا تو ٹسٹ میچز کا ورلڈ کپ منعقد کرنا ممکن نظر نہیں آیا۔ چنانچہ اتفاقیہ شروع ہوئی ونڈے کرکٹ کا سہارا لیا گیا، پھر 1975 میں ونڈے کرکٹ پر مبنی پہلے ورلڈ کپ کے بعد سے او ڈی آئیز ہر ٹور کا باضابطہ حصہ بن گئے۔


انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور نیشنل کرکٹ بورڈز نے جب محسوس کیا کہ شائقین کو ونڈے میچ کیلئے آٹھ گھنٹے منہمک رکھنا مشکل ہونے لگا ہے تو ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ کی شروعات ہوگئی، جس کا مقابلہ 3 گھنٹے میں ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح شائقین کی دقت ہی ڈے نائٹ ٹسٹ کرکٹ کا سبب بنی۔ آسٹریلیا جیسے کرکٹ کے شیدائیوں والے ملک میں ٹسٹ میچز خالی خالی اسٹیڈیم میں دکھائی دینے لگے۔ واضح طور پر محسوس ہوا کہ شائقین کیلئے ایام کار کے دوران صبح سے کرکٹ کے اسٹیڈیم میں مشاہدے کیلئے وقت نکالنا مشکل ہورہا ہے۔ چنانچہ بجا طور پر ڈے نائٹ ٹسٹ کرکٹ شروع ہوگئی۔ دوپہر بعد اسٹیڈیم پہنچنا شائقین کیلئے زیادہ آسان ہے۔ ابھی تک کچھ زیادہ ڈے نائٹ ٹسٹ میچز نہیں کھیلے گئے ہیں لیکن انڈیا ۔ بنگلہ دیش کولکاتا ٹسٹ کے بعد زیادہ تر ٹسٹ ٹیمیں ڈے نائٹ میچ کھیل چکی ہوں گی۔


ہندوستان کیلئے اور ہندوستان میں ڈے نائٹ ٹسٹ میچ منعقد کرنے میں صدر بی سی سی آئی اور سابق کپتان سورو گنگولی کا اہم کردار ہے۔ ٹیم انڈیا کیپٹن ویراٹ کوہلی اور ہیڈ کوچ روی شاستری نے بھی مثبت ردعمل کے ساتھ کرکٹ بورڈ کا کام آسان کیا۔ میں سمجھتا ہوں مستقبل میں ٹین 10 کرکٹ کا دور بھی آئے گا، جو بین الاقوامی سطح سے ہٹ کر کافی عرصے سے کھیلی جانے لگی ہے۔ بلکہ بالواسطہ طور پر 5 اوورز کا انٹرنیشنل میچ ہوتا رہتا ہے۔ میرا مطلب ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ سے ہے، جس میں بارش وغیرہ کے سبب پورا میچ ممکن نہ ہو تو میچ آفیشلز کم سے کم 5 اوورز فی ٹیم کا مقابلہ بھی کرا سکتے ہیں، جو کئی مرتبہ ہوا بھی ہے۔ یہ سب حالات اور بدلتے دور کے تقاضے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ کھیلے جانے والے فٹبال کی مثال لیجئے۔ اگر لازمی نتیجہ والے مقابلے میں ریگولر ٹائم، اکسٹرا ٹائم، پنالٹی شوٹ آوٹ میں بھی ونر کا فیصلہ نہ ہو تو معاملہ ’سڈن ڈیتھ‘ تک پہنچ جاتا ہے۔ 
٭٭٭

Find out more: