انڈیا نے آسٹریلیا کو ونڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز میں 1۔ 2 سے شکست دے کر وطن میں گزشتہ سال مارچ میں اپنی ناکامی کا بدلہ لیا ہے۔ اتوار کو بنگلورو کے چناسوامی اسٹیڈیم میں ویراٹ کوہلی کی ٹیم نے بڑے اسکور کا کامیاب تعاقب کرتے ہوئے تیسرا و فیصلہ کن مقابلہ 7 وکٹ سے جیتا۔ 286/9 کے جواب میں ہندوستانیوں نے پندرہ گیندیں قبل 289/3 کے ساتھ سیریز فتح درج کرائی۔ انڈیا نے سیریز کا پہلا مقابلہ ہارا تھا جس کے بعد آسٹریلیا جیسی ٹیم کے خلاف لگاتار دو مقابلے جیت کر سیریز میں کامیابی حاصل کرنا قابل ستائش ہے۔
آرن فنچ کی زیرقیادت آسٹریلیا نے پہلا میچ ممبئی میں اوسط ٹارگٹ کا تعاقب کرتے ہوئے 10 وکٹ سے بڑی عمدگی سے جیتا تھا۔ اس مقابلے میں کوہلی نے اپنے بیٹنگ آرڈر میں تجربہ کیا تھا جو کامیاب نہیں ہوا۔ دوسرے میچ منعقدہ راجکوٹ میں ہندوستان نے 300 سے زیادہ کا بڑا اسکور کھڑا کردیا جس پر دورہ کنندہ ٹیم نمایاں فرق سے ہار گئی۔ گزشتہ دو مقابلوں کے بعد فیصلہ کن میچ میں بھی ٹاس فنچ نے جیتا مگر راجکوٹ کے مقابل پہلے بیٹنگ کا انتخاب کیا۔ اسٹیو اسمتھ نے 132 گیندوں میں 131 رنز بنائے لیکن انھیں ساتھیوں سے کچھ دیرپا ساتھ نہیں ملا۔ محمد سمیع نے ڈیتھ اوورز میں تین وکٹیں لئے، جبکہ ٹیم نے آخری 10 اوورز میں صرف 63 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کئے۔ سمیع (63 رنز کے عوض 4 وکٹیں) کی نمایاں کارکردگی کی مدد سے ٹیم انڈیا مہمانوں کو 286/9 تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوئی۔
جوابی اننگز میں روہت شرما اور کیپٹن کوہلی نے ترتیب وار سنچری اور بڑی ففٹی کے ذریعے ٹارگٹ کے کامیاب تعاقب کو یقینی بنایا۔ روہت اور کوہلی کیلئے یہ اننگز ریکارڈ ساز ثابت ہوئی۔ روہت سے سیریز میں کم از کم ایک بڑے اسکور کی امیدیں تھیں اور وہ فیصلہ کن مقابلے میں پوری ہوئیں۔ انھوں نے 29 ویں او ڈی آئی سنچری اسکور کی۔ کوہلی کا اسکور 89 رہا۔ شریاس ایئر 44 (35 گیندیں) پر ناٹ اؑوٹ رہے۔ روہت 9,000 او ڈی آئی رنز بنانے میں تیسرے تیزترین بیٹسمن بنے۔ کوہلی نے بطور کپتان سب سے تیز 5,000 رنز بنالئے ہیں۔
آسٹریلیا گزشتہ بیس پچیس سال سے طاقتور ٹیم ہے۔ اسے سب سے پہلے انڈیا نے ہی چیلنج کیا ہے۔ تقریباً دو دہوں سے دونوں ٹیموں کے مقابلے سخت ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال ہوم سیریز ہارنے کے بعد ٹیم انڈیا نے اِس مرتبہ اچھی واپسی کی ہے، حالانکہ سیریز کی شروعات بری طرح ناکامی کے ساتھ ہوئی تھی۔ کوہلی کا اعتماد بحال ہوا، روہت لگاتار بہتر اور بھروسہ مند بیٹسمن بن کر ابھر رہے ہیں۔ کوئی تیسرا بیٹسمن بھی استقلال سے کارکردگی پیش کرنے لگے تو سچن تنڈولکر، راہول ڈراویڈ اور سورو گنگولی کی بیٹنگ طاقت کا اعادہ ہوگا۔ بولنگ شعبے میں ہندوستان نے کافی پیشرفت کی ہے۔ انیل کمبلے، ظہیر خان، آشیش نہرا، عرفان پٹھان جیسے بولرز کی سبکدوشی کے بعد روی چندرن اشوین، ایشانت شرما، محمد سمیع، جسپریت بومرا، رویندر جڈیجا وغیرہ نے عمدہ بولنگ اٹیک بنایا ہے۔ ٹیم کا فیلڈنگ اسٹانڈرڈ بھی کافی بہتر ہوا ہے۔ اس طرح کوہلی کی ٹیم انڈیا ورلڈ کرکٹ کی بڑی طاقت بن گئی ہے۔دیکھنا ہے آنے والے ورلڈ کپ ٹورنمنٹس میں کوہلی کی ٹیم کیا بڑی کامیابی حاصل کرپاتی ہے؟
٭٭٭