ویراٹ کوہلی کی قیادت میں ٹیم انڈیا نے نیوزی لینڈ میں تاریخ بنائی ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم پر ہمیشہ تنقیدیں ہوتی رہیں اور بڑی حد تک بجا طور پر رہیں کہ نامی گرامی ایشیائی ٹیم سمندرپار ناکام ہوجایا کرتی تھی۔ سال 2000 میں سورو گنگولی کی قیادت میں نمایاں تبدیلی آئی اور ٹیم انڈیا نے جارحانہ کرکٹ شروع کی۔ ایسا نہیں کہ اس سے قبل ہندوستان نے بیرون ملک بالخصوص سمندر پار کوئی انٹرنیشنل کرکٹ میچ یا سیریز جیتی ہی نہیں تھی۔ ہندوستان کی جیت اور ناکامی کا تناسب بڑا فرق والا ہوا کرتا تھا۔

 

ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں پانچ مقابلوں کی سیریز شاذونادر ہوتی ہے۔ کوہلی کی ٹیم جب کیوی ٹور پر پہنچی تو اسے پہلے پانچ میچ کی ٹوئنٹی 20 سیریز کھیلنا تھا۔ اس مختصر فارمٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہندوستان کا ٹریک ریکارڈ بہت خراب تھا۔ اس لئے اندیشہ تھا کہ نیوزی لینڈ کو نیوزی لینڈ میں ہندوستان کیلئے سیریز ہرانا شاید ممکن نہیں ہوگا۔ تاہم، کوہلی کے ساتھ روہت شرما، کے ایل راہول، محمد سمیع، جسپریت بمرا اور دیگر کھلاڑیوں نے مل کر پورا کیوی پانسہ پلٹ دیا اور میزبانوں کو 0 ۔ 5 سے شکست فاش دے دی۔ ان میں سے دو میچز انڈیا نے سوپر اوور میں جیتے جبکہ پانچواں و آخری میچ کیویز نے 7 رنز سے ہارا۔

 

اس طرح کے نتائج پہلے ہندوستان کے خلاف ہوا کرتے تھے۔ یعنی ہندوستانی کھلاڑی دباو کا شکار ہوجایا کرتے تھے۔ مگر معاملہ برعکس ہوچکا ہے۔ ٹیم انڈیا میں ایم ایس دھونی کے بعد کوہلی نے جس خوبی سے اپنی بیٹنگ کا معیار برقرار رکھتے ہوئے کپتان کی حیثیت سے بھی ٹیم کو نتائج دلائے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔ اب وہ دن نہیں رہے جب دباو کے حالات میں ٹیم انڈیا ہارتی تھی۔ اب دباو میں انڈین ٹیم حریفوں کو ہرا رہی ہے۔

 

اوپنر راہول انڈین ٹیم میں اچھا اضافہ ہے۔ راہول کو نیوزی لینڈ میں ٹوئنٹی 20 سیریز کا بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ بولنگ میں پیس بولرز سمیع اور بمرا نے انڈین ٹیم کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ خاص طور پر سوپر اوور والے مقابلوں اور آخری میچ میں پیسرز نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کی جیت کو یقینی بنایا ہے۔ اب ہندوستان کو نیوزی لینڈ میں تین ونڈے انٹرنیشنل میچز اور دو ٹسٹ میچوں کی سیریز کھیلنا ہے۔ ٹوئنٹی 20 سیریز میں کامیابی سے یقینا کوہلی کی ٹیم کو فائدہ ہونا چاہئے۔
٭٭٭

Find out more: