امریکہ کی دنیا بھر میں چودھراہٹ سمجھی جاتی ہے لیکن اس بھرم کو حالیہ برسوں بالخصوص صدر ٹرمپ کی میعاد میں کسی نے بھاری زک پہنچائی ہے تو وہ نارتھ کوریا اور اُس کے لیڈر کم جانگ۔ان ہیں۔ تازہ اطلاع ہے کہ شمالی کوریا نے مزید دو بالسٹک میزائل تجربے کئے ہیں جو 250 کیلومیٹر کی اوسط رینج والے ہیں۔ چند روز قبل ہی کم جانگ زیرقیادت پیانگ یانگ حکومت نے دو دیگر میزائل داغے تھے جو بتایا جاتا ہے کہ پڑوسی ساوتھ کوریا اور امریکہ پر دباو کے لیے کئے گئے تاکہ وہ مجوزہ ملٹری ڈرلس سے باز آجائیں۔
نارتھ کوریا کے تازہ تجربات پر ساوتھ کوریا میں موجود یو ایس ملٹری فورسیس کے ترجمان کرنل لی پیٹرس نے کہا: ”ہم نارتھ کوریا کی طرف سے میزائل لانچ کی رپورٹس سے واقف ہیں اور ہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں گے۔“ اس قسم کے بیانات او رردعمل ہر بار سامنے آئے ہیں لیکن ساتھ ہی امریکہ کا دوہرا معیار بھی آشکار ہوتا رہا ہے۔ شمالی کوریا نے ماضی قریب میں نیوکلیر تجربے بھی کئے ہیں لیکن معمر صدر ٹرمپ، نوجوان کوریائی لیڈر کو محض دھمکیاں دیتے رہ گئے۔ 
اس کے برخلاف جب ہندوستان اور پاکستان نے سال 1998 میں نیوکلیر تجربات کئے تھے، امریکہ نے بڑی آسانی سے دونوں ملکوں پر تحدیدات عائد کردیئے۔ اب ایران نیوکلیائی توانائی کے لیے کوشاں ہے تو ٹرمپ کے امریکی نظم و نسق کی قیادت میں دنیا بھر کی طاقتور طاقتیں ایشیائی ملک کو مسلسل دھمکا رہی ہیں۔ خلیجی خطے میں بھی امریکہ کا دوہرا و جانبدارانہ معیار جگ ظاہر ہے۔ چاہے فلسطین کا مسئلہ ہو، صدام حسین زیرقیادت عراق کا معاملہ رہا ہو، یا تڑپتی انسانیت والے شام میں انسانی حقوق کی ہوش اُڑا دینے والی خلاف ورزیاں ہوں.... امریکہ نے بھی کبھی مظلوم کا ساتھ نہیں دیا ہے؟
اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی ’داداگری‘ کو بتدریج ختم کیا جائے۔ دنیا کے قدرتی وسائل اور انسان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا حق سب کو ہونا چاہئے۔ یہ کوئی امریکی میراث نہیں ہے۔ نارتھ کوریا کے خلاف امریکی کارروائی نہ ہونے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، لیکن مذہب بھی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔ امریکہ کے لیے ایران یا پاکستان کا نیوکلیر طاقت بننا گراں گزرتا ہے، وہ کسی اور مسلم یا خلیجی ملک کو بھی نیوکلیر طاقت کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتا۔ یہ معاملہ ہو یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی .... ہندوستان، میانمار، سری لنکا جیسے ملکوں پر کچھ پابندیوں کے ذریعے امریکہ اپنے طرزعمل میں توازن دکھانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

Find out more: